ہم
نے اکثر سنا ہے اور دیکھا بھی ہے لیکن سمجھ میں نہیں آتا کہ شخصیتوں کا
ٹکراؤ کیوں ہوتا ہے ۔ اصل میں یہ ان الجھی ہوئی شخصیتوں کے درمیان کا قصہ
ہے جو اپنے دلائل باطل ہو جانے کے خوف سے انہیں جتوانے کی کوشش کرتے ہیں ۔
بحث میں جیتنا وہ اس لیے چاہتے ہیں تا کہ اپنی جو تصویر انہوں نے اپنے ذہن
میں بنا رکھی ہے اس کو تقویت پہنچائی جا سکے ۔ لیکن خیالوں کو اور سایوں کو
کوئی بھی تقویت نہیں پہنچا سکتا ۔ اس لیے وہ
سارا جھگڑا اور بحث و مباحثہ اکارت جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایک آزاد انسان
کسی بھی ایسے ٹکراؤ کا شکار نہیں ہوتا ۔ وہ الجھتا ہی نہیں اور کسی سے لڑتا
ہی نہیں ۔ کیونکہ اسے کوئی بات پایہ ثبوت تک پہنچانی ہی نہیں ہوتی ۔ یہ اس
کی ذمہ داری ہی نہیں ہوتی ۔ وہ اپنے خود ساختہ فوٹو گرافوں سے بہت اونچا
ہوتا ہے ۔ اگر کوئی شخص غصے سے اس پر چڑھائی بھی کرتا ہے تو بھی وہ خاموش
رہتا ہے ۔ اس کو کچھ ہوتا ہی نہیں ۔
غصہ صرف اس وقت حملہ کرتا ہے اور اس وقت تکلیف دیتا ہے جب یہ انسان کی جھوٹی شخصیت اور جھوٹے وجود کو اسٹرائیک کرتا ہے ۔ ایک آزاد انسان کا جھوٹا سیلف ہوتا ہی نہیں ۔
اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 574
غصہ صرف اس وقت حملہ کرتا ہے اور اس وقت تکلیف دیتا ہے جب یہ انسان کی جھوٹی شخصیت اور جھوٹے وجود کو اسٹرائیک کرتا ہے ۔ ایک آزاد انسان کا جھوٹا سیلف ہوتا ہی نہیں ۔
اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 574
0 comments so far,add yours