غزلِمرزا اسد الله خاں غالب وہ فراق اور وہ وصال کہاں وہ شب و روز و ماہ و سال کہاںفرصتِ کاروبارِ شوق کِسے ذوقِ نظارۂ جمال کہاںدل تو دل وہ دماغ بھی نہ رہا شورِ سودائے خطّ و خال کہاںتھی وہ اِک شخص کے تصّور سے اب وہ رعنائیِ خیال کہاںایسا آساں نہیں لہو رونا دل میں طاقت، جگر میں حال کہاںہم سے چُھوٹا قمار خانۂ عشق واں جو جاویں، گرہ میں مال کہاںفکرِ دُنیا میں سر کھپاتا ہوں میں کہاں اور یہ وبال کہاںمضمحل ہو گئے قویٰ غالب وہ عناصر میں اعتدال کہاںاسد الله خاں غالب
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments so far,add yours