کہتے
هیں کۂ حضرت بہلول دانا رحمته الله علیه کے زمانے میں بغداد کے بادشاه کی
دلی تمنا تھی کۂ حضرت بہلول دانا رحمته الله اس سے ملاقات کریں لیکن آپ
رحمته الله علیه کبھی بھی بادشاه کے دربار میں تشریف نہ لے گئے .
ایک
دن یوں هوا کۂ بادشاه چھت پر بیٹھا تھا کۂ اس نے حضرت بہلول دانا رحمته
الله علیه کو شاهی محل کے قریب سے گزرتے دیکھا . فورا حکم دیا کۂ حضرت
بہلول دانا رحمته الله علیه کو کمند ڈال کر محل کی چھت پر کھینچ لیا جائے .
چنانچہ ایسا هی کیا گیا .
جب آپ رحمته الله علیه بادشاه کے سامنے پہنچے تو بادشاه نے پوچھا یه فرمائیے آپ الله تک کیسے پہنچے ؟
فرمایا : جس طرح آپ تک پہنچا .
بادشاه نے عرض کی " میں سمجھا نہیں "
فرمایا ،
" اے بادشاه ! اگر میں خود آپ تک پہنچنا چاهتا تو نہا دھو کر ، لباس _
فاخره پہن کر ، دربان کی منتیں کر کے محل کے اندر داخل هوتا . پھر عرضی پیش
کرتا ، پھر گھنٹوں انتظار کرتا ، پهر بھی ممکن تھا کۂ آپ میری درخواست رد
کر دیتے .
لیکن جب آپ نے خود مجھے بلانا چاها تو محض کچھ لمحوں میں هی اپنے سامنے بلا لیا .
اسی طرح جب الله کو اپنے بندے کی کوئی ادا پسند آتی هے تو اسے لمحوں میں
قرب کی وه منزلیں طے کروا دی جاتی هیں جو بڑے بڑے عابدوں کیلئے باعث رشک بن
جاتی هیں .
0 comments so far,add yours