https://encrypted-tbn0.gstatic.com/images?q=tbn:ANd9GcRMPk7a24o2mlfeZg1PFGEgz8cS7S7ss_WLLmQPeU_G7rdFysAZmA
کسے معلوم ؟
کون اس راز کی صدیوں پرانی کیفیت سے آشنا ہے ؟
یہ مرے چاروں طرف کیوں اک سکوت بے صدا ہے ؟
میں کہوں کس سے ؟
میری اجڑی ہوئی آنکھوں کے خالی روزنوں سے
اس طرف کیا ہے ؟
خلا ہے یا ستارے پھانکتی اندھی ہوا ہے ؟
جانتا کون ہے ؟
کس پر کھل سکا ہے ؟
جسم کے خالی کھنڈر میں
کون اب تک بس رہا ہے ؟
تم مجھے دیکھو
میں اپنے آپ سے ڈرتا ہوں شب کو جب اندھیرا بولتا ہے
دل کا سناٹا
پرانی داستانوں سے اٹے بھیدوں کی گرہیں کھولتا ہے !!

جب لہو کی آگ میں لت پت کواڑوں سے
الجھتی ہیں میری چیخیں
کوئی سنتا نہیں مجھ کو !
بکھرتے ٹوٹے خوابوں میں جب تقسیم ہوتا ہوں
کوئی چنتا نہیں مجھ کو
تو ایسا ہے کہ تم اپنی مہکتی نیند سے کھیلو
نہ دکھ جھیلو

میری تنہایی کے اسرار مت پوچھو
کہیں ایسا نہ ہو تم بھی
خود اپنے کو گنوا بیٹھو
میری خوائش اور اپنے درمیاں
بھیدوں بھری دیوار رہنے دو
مجھے کچھ دن
میری اجڑی ہوئی آنکھوں کے خالی روزنوں سے اس طرف
تاریک لمحوں کے بھنور میں بس یونہی
بیدار رہنے دو
مجھے صدیوں پرانی داستانوں کی طرح
اندھی ہوا کے ساتھ
پر اسرار رہنے دو

محسن نقوی

0 comments so far,add yours