مور کے پر
ایک طائوس (مور) جنگل میں کھڑا اپنے خوبصورت پر نوچ کر پھینک رہا تھا۔ ایک عقل مند یہ دیکھ کر بڑا متعجب ہوا اور بولا۔ اے طائوس! تیرا دل کس طرح گوارا کرتا ہے کہ تو اپنے خوبصورت پروں کو بڑے ذوق و شوق سے اٹھا کر قرآن شریف جیسی مقدس کتاب کے اندر رکھ لیتے ہیں، اور محبوبان جہاں ان کے پنکھے بنا کر اپنے خوبصورت چہروں کو ہوا دیتے ہیں۔ یہ تیری بڑی نا شکری اور گستاخی ہے کہ صانع کی ایسی پر نقش و نگار چیز کو اس قدر بے قدری سے ضائع کر رہا ہے۔
مور یہ سن کر منہ سے کچھ نہ بولا۔ مگر اس کی آنکھوں سے خود بخود آنسو رواں ہو گئے۔ چونکہ وہ درد دل کا پتہ دیتے تھے۔ اس لئے سب اشک ریزی سے متاثر ہوئے۔ جب آنکھوں کی راہ وہ اپنی دل کی آگ نکال چکا تو بولا اے، دانا انسان اب میری بات بھی سن لے تو میرے خوشنما پروں کو دیکھتا ہے مگر میں اپنے عصبوں کو دیکھ کر اشکبار ہوں۔ نہ میرے گوشت میں مزا ہے نہ پائوں میں۔ خوبصورت لوگ میرے پروں کی تعریف کرتے ہیں اور میں اپنی زشت پائی سے حجل (شرمندہ) ہوں۔ صرف میرے پر ہی ہیں جن کے لئے شکاری میری تلاش میں رہتے ہیں اور مجھے مار گراتے ہیں۔ کاشت گوشت اور پائوں کی طرح میرے پر بھی خراب ہوں اور میری نیلگوں گردن بھی بدصورت ہوتی تاکہ میں شکاریوں کا نشانہ نہ بنتا۔ میں اپنی دم کے پر نوچ کر پھینک رہا ہوں۔ تاکہ مجھے لنڈوروا دیکھ کر شکاری میری جان لینے کے درپے نہ ہوں۔
سبق: ہنر اور اختیار انہی کو سود مند ہے جو اللہ سے ڈرنے والے ہیں، ورنہ یہ ہنر اور اختیار ان کے لئےویسا ہی وبال جان بن جاتا ہے جس طرح مور کے لئے پر۔
ایک طائوس (مور) جنگل میں کھڑا اپنے خوبصورت پر نوچ کر پھینک رہا تھا۔ ایک عقل مند یہ دیکھ کر بڑا متعجب ہوا اور بولا۔ اے طائوس! تیرا دل کس طرح گوارا کرتا ہے کہ تو اپنے خوبصورت پروں کو بڑے ذوق و شوق سے اٹھا کر قرآن شریف جیسی مقدس کتاب کے اندر رکھ لیتے ہیں، اور محبوبان جہاں ان کے پنکھے بنا کر اپنے خوبصورت چہروں کو ہوا دیتے ہیں۔ یہ تیری بڑی نا شکری اور گستاخی ہے کہ صانع کی ایسی پر نقش و نگار چیز کو اس قدر بے قدری سے ضائع کر رہا ہے۔
مور یہ سن کر منہ سے کچھ نہ بولا۔ مگر اس کی آنکھوں سے خود بخود آنسو رواں ہو گئے۔ چونکہ وہ درد دل کا پتہ دیتے تھے۔ اس لئے سب اشک ریزی سے متاثر ہوئے۔ جب آنکھوں کی راہ وہ اپنی دل کی آگ نکال چکا تو بولا اے، دانا انسان اب میری بات بھی سن لے تو میرے خوشنما پروں کو دیکھتا ہے مگر میں اپنے عصبوں کو دیکھ کر اشکبار ہوں۔ نہ میرے گوشت میں مزا ہے نہ پائوں میں۔ خوبصورت لوگ میرے پروں کی تعریف کرتے ہیں اور میں اپنی زشت پائی سے حجل (شرمندہ) ہوں۔ صرف میرے پر ہی ہیں جن کے لئے شکاری میری تلاش میں رہتے ہیں اور مجھے مار گراتے ہیں۔ کاشت گوشت اور پائوں کی طرح میرے پر بھی خراب ہوں اور میری نیلگوں گردن بھی بدصورت ہوتی تاکہ میں شکاریوں کا نشانہ نہ بنتا۔ میں اپنی دم کے پر نوچ کر پھینک رہا ہوں۔ تاکہ مجھے لنڈوروا دیکھ کر شکاری میری جان لینے کے درپے نہ ہوں۔
سبق: ہنر اور اختیار انہی کو سود مند ہے جو اللہ سے ڈرنے والے ہیں، ورنہ یہ ہنر اور اختیار ان کے لئےویسا ہی وبال جان بن جاتا ہے جس طرح مور کے لئے پر۔
0 comments so far,add yours