پیرو مرید:
مرید ہندی:
چشم بینا سے ہے جاری جوے خوں
علم حاضر سے ہے دیں زار و زبوں

حقیقتوں کو پہچاننے والی آنکھ سے اس لئے خون کی ندی بہہ رہی ہے کہ موجودہ زمانے کے علوم نے دین کو خوار و خستہ کر دیا ہے، فرمائیے علاج کی کیا صورت ہے؟؟؟

پیر رومی:
علم را بر تن زنی مارے بود
علم را بر دل زنی یارے بود

اگر تو علم کو تن پروری کے لئے استعمال کرے گا تو وہ سانپ بن کر ڈس لے گا۔ اگر تو علم کے ذریعے سے اپنا باطن آراستہ کرے گا تو وہ تیرے لئے دوست اور رفیق کا کام دے گا۔

مراد یہ ہے کہ علم کو ظاہری آسائس یا آرائش کے لئے استعمال نہ کرنا چاہیے بلکہ اس سے دل و دماغ کی آرائش کا کام لینا چاہیے۔ اگر مغربی علوم سے بھی یہی کام لیا جائے تو وہ انسانی کے لئے رحمت کا باعث بن جائیں۔ مصیبت یہ ہے کہ انہیں غلط طریق پر استعمال کیا جا رہا ہے لہذا وہ دینی نقطہ نگاہ سے مصیبت کا باعث بن گئے ہیں اور اب تو لوگ دنیوی نقطہ نگاہ سے بھی ان علوم پر لعنت بھیج رہے ہیں۔

مولانا غلام رسول مہر

0 comments so far,add yours