سو اب یہ شرط حیات ٹھہری
کہ شہر کے سب نجیب افراد
اپنے اپنے لہو کی حرمت سے منحرف ہو کہ جینا سیکھیں
وہ سب عقیدے جو ان گھرانوں میں ان کی آنکھوں کی رنگتوں کی طرح تسلسل سے چل رہے تھے
سنا ھے باطل قرار پاۓ
خموشی و مصلحت پسندی میں خیریت ہے
خموشی و مصلحت پسندی میں خیریت ہے
مگر میرے شہر منحرف میں
ابھی کچھ ایسے غیور و صادق بقید جاں ہیں
کہ حرف انکار جن کی قیمت نہیں بنا ہے
حاکم شہر جب بھی اپنے غلام زادے انہیں گرفتار کرنے بھیجے
تو ساتھ میں ایک ایک کا شجرہ نسب بھی روانہ کرنا
اور ان کے ھمراہ سرد پتھر میں چننے دینا
کہ آج سے ہزار ہا سال بعد ہم بھی
کسی زمانے کے ٹیکسیلا یا ہڑپہ بن کر تلاشے جائیں
تو اس زمانے کے لوگ ہم کو کہیں بہت کم نسب نہ جانیں
(شاعرہ: پروین شاکر)

0 comments so far,add yours