” ہمارے یہاں میرا بائی کی روایت تو تھی ہی جہاں عورت شعر کہتی ہے اور اسے عورت ہونے پر کوئی شرمندگی نہیں ہے اور وہ اپنے محبوب کی شخصیت، اس کے لباس، اس کے مزاج، اس کے طور طریقے سبھی کچھ شعر میں بیان کرتی ہے۔ یہ آپ کو دکنی شاعری میں بھی ملے گا۔ لیکن اس کے عہد کے مناظر سے متصل حقیقت یہ ہے کہ شعر کہنے والی عورت کو معاشرے نے اب آہستہ آہستہ قبول کیا ہے تو ظاہر ہے آج کی عورت جب اپنے پورے نسوانی محسوسات کے ساتھ شعر کہے گی تو اس کی زندگی کی سچائیاں ہی تو سامنے آئیں گی اگر اس نے اپنی زندگی میں ایک جیتے جاگتے مرد سے محبت کی ہے تو اس تجربے کو بیان کرے گی۔ جہاں تک ہندی کلاسیکی شاعری سے میرے متاثر ہونے کا سوال ہے تو میرا مطالعہ براہ راست تو ہے نہیں۔ میرا بائی کے کچھ انگریزی تراجم میں نے دیکھے ہیں۔ مجموعی طور پر میں یہ نتیجہ اخذ کرتی ہوں کہ اس وقت اردو شاعری میں شعر کہنے والی عورت کے رول میں اس جدید عہد اور آگہی کی برکت زیادہ ہے۔ پرانی ہندی شاعری کا عمل دخل نسبتاً کم ہے۔“
 
 
 

0 comments so far,add yours