تندیِ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے
یہ علامہ اقبال کا شعر نہیں ہے یہ شعر ضلع سیالکوٹ کی سابق تحصیل شکرگڑھ
کے ایک ایڈووکیٹ سید صادق حسین کا ہے۔ انکی ایک مختصر کتاب ”برگِ سبز“
1976ءمیں شائع ہوئی تھی جس میں یہ شعر موجود ہے۔ آپ کی ولادت 1 اکتوبر 1898
شکر گڑھ اور وفات 4 مئی 1989 شکر گڑھ سیالکوٹ ہے۔
دیکھئے:برگ سبز، صادق حسین صادق ،فروری1970/ صادق حسین شاہ کی قبر کے کتبے کی تصویر
دیکھئے:برگ سبز، صادق حسین صادق ،فروری1970/ صادق حسین شاہ کی قبر کے کتبے کی تصویر
تو سمجھتا ہے حوادث ہیں سنانے کیلئے
یہ ہوا کرتے ہیں ظاہر آزمانے کیلئے
تندیِ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے
کامیابی تو ہوا کرتی ہے ناکامیِ دلیل
رنج آتے ہیں تجھے راحت دلانے کیلئے
نیم جاں ہے کس لیے حالِ خلافت دیکھ کر
ڈھونڈ لے کوئی دوا اس کو بچانے کیلئے
استقامت سے اٹھا وہ نالۂ آہ و فغاں
جو کہ کافی ہو درِ لندن ہلانے کیلئے
آتشِ نمرود گر بھڑکی ہے کچھ پروا نہیں
وقت ہے شانِ براہیمی دکھانے کیلئے
صادق حسین ایڈووکیٹ
(کتاب "تنقیدی افق" از ذوالفقاراحسن سے نقل کیا گیا)
یہ ہوا کرتے ہیں ظاہر آزمانے کیلئے
تندیِ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے
کامیابی تو ہوا کرتی ہے ناکامیِ دلیل
رنج آتے ہیں تجھے راحت دلانے کیلئے
نیم جاں ہے کس لیے حالِ خلافت دیکھ کر
ڈھونڈ لے کوئی دوا اس کو بچانے کیلئے
استقامت سے اٹھا وہ نالۂ آہ و فغاں
جو کہ کافی ہو درِ لندن ہلانے کیلئے
آتشِ نمرود گر بھڑکی ہے کچھ پروا نہیں
وقت ہے شانِ براہیمی دکھانے کیلئے
صادق حسین ایڈووکیٹ
(کتاب "تنقیدی افق" از ذوالفقاراحسن سے نقل کیا گیا)

0 comments so far,add yours