اس حوالدار نے تین مہینے پریڈ گراونڈ میں ہمارا وہ حال کر دیا کہ ہمیں اپنی ولدیت بھول گئی۔ جب اس کا عرصہ پورا ہو گیا تو ہمیں ایک اور حوالدار کے حوالے کر دیا گیا! اس روز پہلے حوالدار نے ہمیں لیکچر دیا۔اس نے کہا:
سنو جوان! آج تم ہم سے جدا ہوجائے گا۔ ہم تم کو بہت گالی دیا، بہت تنگ کیا، بہت ننگ بکا۔ غلطی قصور بخش دینا۔ ہم کس واسطے گالی بکا؟ اس واسطے کہ تم لا الہ۱ الا اللہ محمد رسول اللہ کی زمین کاوالی وارث ہے۔تمہارا مقابلہ سکھ کے ساتھ ہوگا، ڈوگرہ، مرہٹہ اور گھورکھا کے ساتھ ہوگا۔ تم کو مالم نہیں وہ سب لڑنے والا قوم ہے۔ اس حرامی قوم نے ہمارا مائی بہن اور بچی کا عزت خراب کیا۔تم اس کا بدلہ لے گا۔ہم تم کو اس واسطے گالی بکا کہ تم ٹھیک سے مسجد اور قرآن مجید کا رکھوالا بن جاؤ۔ تم ہم کو دل میں بولے گا کہ یہ حوالدار بڑا کافر تھا۔ تم کو جو نیا حوالدار ملے گا وہ ہم سے زیادہ کافر ہوگا اور جب تم اصل کافر کے سامنے لڑنے کے واسطے جائے گا تو بولے گا اوہ، ہمارا ٹرینگ سینٹر والا حوالدار اصل مسلمان تھا۔۔۔
جوان کی ہچکی سی نکلی۔۔۔ اب یاد آتا ہے کہ وہ پہلا حوالدار واقع ہی اصل مسلمان تھا۔ صرف پندرہ گز کے فاصلے سے اس نے دشمن کے ٹینک پر راکٹ لانچر فائر کیاتھا۔ ٹینک اس کے اوپر آکر پھٹا، اور اسکی لاش بھی نہ ملی۔ جب میں آپ کو بتاؤں گا کہ اس نے کس جگہ جا کر ٹینک پر راکٹ فائر کیا تھا تو آپ کہیں گے کہ نہیں یہ جھوٹ ہے۔۔
جوان کی ہچکی سی نکلی۔۔۔ اب یاد آتا ہے کہ وہ پہلا حوالدار واقع ہی اصل مسلمان تھا۔ صرف پندرہ گز کے فاصلے سے اس نے دشمن کے ٹینک پر راکٹ لانچر فائر کیاتھا۔ ٹینک اس کے اوپر آکر پھٹا، اور اسکی لاش بھی نہ ملی۔ جب میں آپ کو بتاؤں گا کہ اس نے کس جگہ جا کر ٹینک پر راکٹ فائر کیا تھا تو آپ کہیں گے کہ نہیں یہ جھوٹ ہے۔۔
دو پلوں کہ کہانی۔۔باب۔۔آخری سبق۔۔عنایت اللہ

0 comments so far,add yours