ایک روز میں نواب صاحب لوہارو کے بھتیجے فخرالدین مرزا سے باتوں میں مصروف تھا کہ منٹو صاحب تشریف لاۓ میں نے کہا "آئیے آئیے! آپ کے ساتھ چاۓ کی ایک پیالی ہو جاۓ" منٹو صاحب کہنے لگے "ارے بھائی چاۓ بھی کوئی پینے کی چیز ہے" میں نے کہا "منٹو صاحب ہمیں تو چاۓ سے وہی نشہ ہو جاتا ہے جو آپ کو اپنی بوتل سے ہوتا ہے"
منٹو صاحب نے مسکرا کر دیکھا اور کہا "جب میں کراچی آیا تو سمندری جہاز سے اتر کر ایک دوست کے پاس گیا سامان رکھ چکا تو فکر اس بات کی تھی کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے یہاں شراب ملے گی یا نہیں؟ چناچہ بازار کی راہ لی پیدل گھوم رہا تھا کہ شراب کی ایک دکان پر نظر پڑی میں فورا" دکان میں گھس گیا دکان بہت خوبصورتی سے آراستہ تھی ایک سے بڑھ کر ایک ولایتی شراب قرینے سے رکھی ہوئی نظر آ رہی تھی میں نے دوکاندار سے دریافت کیا آپ کے پاس فلاں برانڈی ہے ؟ وہ برانڈی لایا تو میں نے قیمت دریافت کی اس نے جواب دیا "ففٹین" میں سمجھا "ففٹی" میں نے کہا "ففٹی" ؟ اس نے کہا "صرف پندرہ روپے" میں نے کہا "ایک بوتل اور" وہ ایک اور لے آیا میں نے پھر کہا "ایک اور" وہ ایک اور لے آیا جب مجھے اطمینان ہو گیا کہ پاکستان میں شراب کی کوئی کمی نہیں تو میں نے ایک بوتل کی قیمت ادا کر دی اور باقی دو واپس کر دیں
 
 

0 comments so far,add yours