احمد فراز کی یہ نظم بلوچستان کے گم کردہ نوجوانوں اور ان کے خاندان والوں کی موجودہ حالت سے کس قدر مشابہت رکھتی ہے

"ہواؤں کی بشارت"

تمام ماؤں کے ہونٹ پتھر ہیں
اور آنکھوں میں زخم ہیں
رات کہتی ہے
ان کے بیٹوں کو
شب گۓ
چند لشکری
ساتھ لے گۓ تھے
تو اب تلک ان کی واپسی کی خبر نہیں ہے
نہ واپسی کا گمان رکھنا
ہوائیں سہمے ہوۓ چراغوں سے کہہ گئ تھیں
کہ آنے والی رتوں کے آغاز تک
تمہارے نصیب میں روشنی کا کوئی سفر نہیں ہے
یہ مائیں پتھر بنی رہیں گی
اور ان کے آنسو جمے رہیں گے
اور ان کی آہیں تھمی رہیں گی
نہ جی سکیں گی
نہ مر سکیں گی

(شاعر: احمد فراز)
 

0 comments so far,add yours