میں انسانی زندگی کی الجھنوں پر جس قدر غور کرتا ہوں اتنا ہی مجھ پر روشن تر ہوتا جاتا ہے کہ جس طرح قدیم مصر کے لوگ بخشش اور نجات کے لئے آئیس اور نیفتیس کا دامن پکڑتے تھے اسی طرح ہمیں اپنی مشکلات کے حل کے لئے طنز اور رحم کا دامن پکڑنا پڑتا ہے۔ 

طنز اور رحم سے بڑھ کر کوئی چیز ہماری مشکل کشا نہیں ہو سکی۔ طنز سے زندگی کے ہونٹوں پر مسکراہٹ پیدا ہوتی ہے اور رحم اپنے آنسوؤں سے زندگی کو مقدس بناتا ہے۔ 

جس طنز کو میں اپنا دیوتا بنانا چاہتا ہوں وہ کوئی سنگ دل دیوتا نہیں۔ وہ محبت اور حسن کا مضحکہ نہیں اڑاتا وہ حلیم اور مہربان دیوتا ہے اس کا تبسم دشمنوں کو بھی دوست بنا لیتا ہے اور وہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ احمقوں اور ظالموں پر ہنسو ان سے نفرت مت کرو۔ کیونکہ یہ کمزوری کی نشانی ہے۔ 

ایک بہت بڑے فرانسیسی کے ان دانش مندانہ الفاظ پر میں اس کتاب کو ختم کرتا ہوں اور رخصت چاہتا ہوں۔ خدا حافظ۔ 

ماخوذ از کتاب ”نوع انسان کی کہانی“ مصنفہ ہنڈرک فان لون 
مترجم پطرس 
   * * *


0 comments so far,add yours