دفن جب خاک میں ہم سوختہ ساماں ہونگے
مثلِ ماہی کے گل شمع شبستاں ہونگے
ناوک انداز جدھر دیدہء جاناں ہونگے
نیم بسمل کئی ہونگے کئی بے جاں ہونگے
تو کہاں جائے گی؟ کچھ اپنا ٹھکانا کر لے
ہم تو کل خوابِ عدم میں شبِ ہجراں ہونگے
منتِ حضرت عیسٰی نہ اُٹھائیں گے کبھی
زندگی کے لیئے شرمندہء احساں ہونگے؟
ناصحا دل میںتو اتنا تو سمجھ اپنے کہ ہم
لاکھ نادان ہوئے کیا تجھ سے بھی ناداں ہونگے
ایک ہم ہیںکہ ہوئے ایسے پشیماں کہ بس
ایک وہ ہیں کہ جنہیںچاہ کے ارماں ہونگے
پھر بہار آئی وہی دشت نور دی ہوگی
پھر وہی پاؤں وہی خارِ مغیلاں ہونگے
عمر ساری تو کٹی عشق بتاں میں مومن
آخری وقت میںکیا خاک مسلماںہونگے؟
0 comments so far,add yours