شب کے سنّاٹے میں آہوں کا ابھرنا دیکھا
خشک آنکھوں سے سمندر کا نکلنا دیکھا
آتش ِ عشق جلی سینے میں دیکھی ہم نے
جسم کا راکھ کی مانند سلگنا دیکھا
ہم عنایت سے تری رونق ِ محفل ٹھہرے
پھر تری بزم میں اس جاں کا نکلنا دیکھا
جام ِمیخانہ میں کس کس کا لہو شامل تھا
ہم نے رندوں کا سر ِ بام اچھلنا دیکھا
قتل ِمفلس کے جو دھبے ہے لیے دامن پر
قصر ِ ظلمت میں اسی شہہ کا ٹھکانہ دیکھا
چاند نظروں میں اتر آیا تو مریم ہم نے
شب کے سناٹے میں تاروں کا دھڑکنا دیکھا
شب کے سنّاٹے میں آہوں کا ابھرنا دیکھا
خشک آنکھوں سے سمندر کا نکلنا دیکھا
آتش ِ عشق جلی سینے میں دیکھی ہم نے
جسم کا راکھ کی مانند سلگنا دیکھا
ہم عنایت سے تری رونق ِ محفل ٹھہرے
پھر تری بزم میں اس جاں کا نکلنا دیکھا
جام ِمیخانہ میں کس کس کا لہو شامل تھا
ہم نے رندوں کا سر ِ بام اچھلنا دیکھا
قتل ِمفلس کے جو دھبے ہے لیے دامن پر
قصر ِ ظلمت میں اسی شہہ کا ٹھکانہ دیکھا
چاند نظروں میں اتر آیا تو مریم ہم نے
شب کے سناٹے میں تاروں کا دھڑکنا دیکھا
خشک آنکھوں سے سمندر کا نکلنا دیکھا
آتش ِ عشق جلی سینے میں دیکھی ہم نے
جسم کا راکھ کی مانند سلگنا دیکھا
ہم عنایت سے تری رونق ِ محفل ٹھہرے
پھر تری بزم میں اس جاں کا نکلنا دیکھا
جام ِمیخانہ میں کس کس کا لہو شامل تھا
ہم نے رندوں کا سر ِ بام اچھلنا دیکھا
قتل ِمفلس کے جو دھبے ہے لیے دامن پر
قصر ِ ظلمت میں اسی شہہ کا ٹھکانہ دیکھا
چاند نظروں میں اتر آیا تو مریم ہم نے
شب کے سناٹے میں تاروں کا دھڑکنا دیکھا
0 comments so far,add yours